۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
علامہ افضل حیدری

حوزه/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے سیکرٹری جنرل نے متنازعہ ترمیمی بل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ متنازعہ فوجداری ترمیمی بل کے پس پردہ دہشت گرد خارجی عناصر مساجد، مدارس، امام بارگاہوں اور درگاہوں پر بم دھماکے کرنے والے محرک ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ محمد افضل حیدری نے متنازعہ فوجداری بل کو یکسر مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ نئی قانون سازی فرقہ واریت پھیلانے اور عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے کی حکومتی سازش ہے۔ ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم پر تمام مکاتب فکر کے درمیان طے ہونے والا ضابطہ اخلاق موجود ہے، جس پر شیعہ سنی قائدین دستخط کر چکے ہیں۔ شیعہ فقہا و مجتہدین نے مقدسات اہل سنت کی توہین کو حرام قرار دیا ہے۔

علامہ افضل حیدری نے واضح کیا کہ شیعہ سنی مکاتب فکر کے درمیان تاریخی واقعات اور عقائد پر اختلاف رائے صدیوں سے موجود ہیں۔ کسی ایک مسلک کی فقہی رائے کو دوسرے پر مسلط نہیں کیا جاسکتا۔ پاکستان اسلام کے نام پر شیعہ سنی نے مل کر بنایا، اسے مسلکی ریاست نہیں بننے دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ متنازعہ بل میں مجوزہ سزائیں غیر اسلامی ہیں۔ آئین پاکستان کے مطابق ریاست میں قانون صرف قرآن و سنت کے مطابق تشکیل پا سکتا ہے، کسی غیر شرعی قانون سازی کو تسلیم نہیں کرتے ۔ملکی سلامتی اوراتحاد امت کے درپے سازشی ٹولہ پھر ملک میں معصوم شہریوں کی قتل و غارتگری پھر شروع کرنا چاہتے ہیں۔ متنازعہ قانون سازی کے پس پردہ دہشت گرد خارجی عناصر نے مساجد، مدارس، امام بارگاہوں، درگاہوں، گرجا گھروں اور مندروں میں بم دھماکے کئے۔عزاداری اور عید میلادالنبی کے جلوسوں، سکولوں، سکیورٹی اداروں کے دفاتر، ہوٹلوں، مارکیٹوں، سیاسی جلوسوں اور جی ایچ کیو پر حملے کرنے والے ملک کو دوبارہ فرقہ واریت اور دہشت گردی کی بھینٹ چڑھانا چاہتے ہیں۔ مگر پاکستان کے اہل سنت اور اہل تشیع شہری کسی خارجی تکفیری سوچ کو پروان چڑھانے کی شرارت کو ناکام بنائیں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .